حسن عسکری فلمی دنیا کے باصلاحیت ہدایت کار (آخری حصہ)

حسن عسکری یہ دونوں کتابیں کوڑیوں کے مول خرید کر گھر لے آئے اور پھر ان دونوں کتابوں کا بڑا گہرا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ اس ناول سے ماخوذ فلم کا اسکرپٹ لکھا جائے اور پھر اس فلم کو اردو میں بنایا جائے۔

کئی دنوں کی سوچ و بچار کے بعد انھوں نے ایک فلم اسکرپٹ کا آئیڈیا اپنے ذہن میں تخلیق کر لیا پھر ایک دن اپنے دوست فلم ساز قریشی کو وہ آئیڈیا سنایا اور یہ طے پایا گیا کہ اس کہانی پر اردو فلم بنائی جائے گی اور فلم کا نام بھی ’’ سلاخیں ‘‘ تجویز کیا گیا۔

اس سے پہلے کہ میں بات کو آگے بڑھاؤں اپنے قارئین کو یہ بتاتا چلوں کہ مجھے بھی ایک دن انارکلی کی اسی فٹ پاتھ سے مشہور رائٹر راجندر سنگھ بیدی کا ناول ایک چادر میلی سی ملا تھا وہ میں نے معمولی قیمت میں خرید لیا تھا میں نے وہ ناول کئی بار پڑھا پھر وہ ناول میں نے اداکارہ سنگیتا کو یہ کہہ کر دے دیا تھا کہ آپ بھی اس ناول کو پڑھیں شاید آپ کو یہ ناول متاثر کرسکے۔

ان دنوں میں فلمی صحافی بھی تھا اور فلم ساز، اداکار و ہدایت کار رنگیلا کی فلم صبح کا تارا کے لیے نغمات لکھنے کے بعد سنگیتا پروڈکشن سے بہ طور نغمہ نگار وابستہ ہو گیا تھا میں نے سنگیتا پروڈکشن کی فلم تیرے میرے سپنے میں ایک گیت لکھا تھا۔ اس فلم کے زیادہ گیت تسلیم فاضلی نے لکھے تھے میرا اس فلم میں ایک ہی گیت تھا جو ناہید اختر کی آواز میں ریکارڈ ہوا تھا وہ بھی اس وقت ایک نئی گلوکارہ تھی میرے لکھے ہوئے گیت کے بول تھے:

میں ہوگئی دلدار کی ہونے لگی چبھن پیارکی

دل میں کانٹا سا چبھ گیا چبھ گیا

میں پھر ناول اک چادر میلی سی کی طرف آتا ہوں۔ سنگیتا کو وہ ناول بہت پسند آیا اور پھر اس نے اس ناول پر ہی ’’ مٹھی بھر چاول‘‘ کے نام سے فلم بنا کر بڑی شہرت حاصل کی تھی جس کی ڈائریکشن بھی سنگیتا ہی نے دی تھی۔

اب میں آتا ہوں ہدایت کار حسن عسکری کی طرف ہدایت کار حسن عسکری کے آئیڈیے کو فلم ساز مسعود قریشی نے پسند بھی کیا اور پھر فلم سلاخیں کے نام سے یہ سیٹ کی زینت بن گئی تھی۔

ایورنیو اسٹوڈیو میں اس کی شوٹنگ کا آغاز کردیا گیا فلم کے مرکزی کرداروں میں محمد علی اور بابرہ شریف تھے یہ فلم ہدایت کار حسن عسکری کے کریڈٹ پر ایک کامیاب ترین اردو فلم تھی اور اس فلم نے ہدایت کار حسن عسکری کو بڑا نام شہرت اور وقار دیا تھا یہ فلم اس وقت کی خوب صورت فلم تھی۔

اس فلم کی ہدایت کاری کے ساتھ ساتھ فوٹو گرافی بھی بڑی خوب صورت تھی فلم کا ٹمپو بہت اچھا تھا فلم بینوں نے اس فلم کو بڑا پسند کیا تھا۔ اس فلم کے ایک گانے کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تھی جس کے بول شاعر تسلیم فاضلی نے لکھے موسیقی کمال احمد نے دی تھی:

ترے میرے پیار کا ایسا ناتا ہے

دیکھ کے صورت تری دل کو چین آتا ہے

یہ گیت فلم میں دو مرتبہ آتا ہے اداکار محمد علی پر بھی یہ فلمایا گیا تھا پھر جب فلم میں بابرہ شریف بڑی ہو جاتی ہے تو اس پر بھی عکس بند ہوا تھا۔ مہدی حسن اور مہناز کی آوازوں نے اس گیت کے حسن میں مزید چار چاند لگا دیے تھے۔

ہدایت کار حسن عسکری نے بے شمار پنجابی اور اردو فلمیں بنائیں چند قابل ذکر اردو فلموں کے نام ہیں آگ، اک دوجے کے لیے، دوریاں، کنارا، بے قرار، تلاش، نجات، کہاں ہے قانون، تیرے پیار میں اور سونے کی تلاش وغیرہ ۔ حسن عسکری اپنی عمر کے آخری حصے میں پھیپھڑوں کے سرطان کے مرض میں مبتلا ہوگئے تھے یہ کافی دنوں تک اسپتال میں زیر علاج رہے اور بڑی پامردی کے ساتھ اپنے مرض کو جھیلتے رہے آخر موت نے زندگی کو شکست دے دی اور یہ 78 سال اس دنیا میں گزار کر جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔

The post حسن عسکری فلمی دنیا کے باصلاحیت ہدایت کار (آخری حصہ) appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/kPEH49C
Previous Post Next Post

Contact Form