رواں سال سندھ کے علاقے نگر پارکر میں مون سون کا آخری اسپیل اچھا ہونے کے نتیجے میں "رن آف کچھ" میں زندگی واپس لوٹ آئی۔ ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائف تھر ریجن میر اعجاز تالپور نے اس حوالے سے بتایا کہ توقع کر رہے ہیں کہ رن آف کچھ کی برسوں سے گم شدہ بہار لوٹ آئے گی جس کے ماحولیاتی اعتبار سے اچھے نتائج ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے انڈس فلائی وے کے مسافر پرندوں کے لیے آنے والا موسم اچھا ثابت ہوگا، زیر زمین میٹھے پانی کے ذخائر میں قدرے بہتری آئے گی اور زمینوں پر نمکیات کا حملہ پسپائی اختیار کرے گا۔ ضلع تھرپارکر اور بدین کی حدود میں موجود "رن آف کچھ وائلڈ لائف سینکچوری" عالمی اہمیت کی حامل 'رامسر سائیٹس' کی لسٹ میں شامل ہے، صوبہ سندھ میں رن آف کچھ کا موجود حصہ دریائے سندھ کے بدین اور تھرپارکر کے ڈیلٹائی علاقوں میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحرائے تھر اور کارونجھر میں ہونے والی مون سون برساتوں کے پانی کے بہاؤ کا رخ بھی رن آف کچھ کے نمکیلے میدانوں کی طرف ہوتا ہے، دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں کمی کے باعث پچھلے کئی برسوں سے "رن آف کچھ" کو میٹھا پانی دینے والی کریکس مطلوبہ ماحولیاتی رسد پوری کرنے سے قاصر تھیں۔ ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائف تھر ریجن نے کہا کہ رن آف کچھ جو نمکیات کے بڑے ذخیرہ کے طور مشہور تھا مزید علاقوں میں نمک کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا تھا۔
from The Express News https://ift.tt/cDurP87
from The Express News https://ift.tt/cDurP87