امریکا نے فلسطینی حکام کو اگلے ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا جاری نہ کرنے اور ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ٹومی پیگوٹ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ آج ٹرمپ انتظامیہ اعلان کر رہی ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) اور فلسطین اتھارٹی (پی اے) کے اراکین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے قانون کے مطابق ویزے نہیں دیے جائیں گے اور منسوخ کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امن میں سنجیدہ شراکت دار تصور کرنے سے پہلے پی اے اور پی ایل او کو مکمل طور پر دہشت گردی کو مسترد کرنا چاہیے اور یک طرفہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کے لیے کوششیں ترک کرنی چاہیے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ اقوام متحدہ میں تعینات فلسطینی مشن کو اس حوالے سے یو این ہیڈکوارٹرز ایگریمنٹ کے تحت استثنیٰ حاصل ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ پی اے کو بین الاقوامی سطح پر قانونی مہمات بشمول عالمی عدالت انصاف اور فوجداری عدالت میں کیس اور یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست قائم کرنے کی کوششیں ختم کرنی چاہئیں۔ سی این این کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے اس حوالے سے بتایا کہ ہم دیکھیں گے اس کا اصل مطلب کیا ہے اور ہمارے کسی وفد پر اس کا اطلاق کیسے ہوتا ہے پھر اسی کے مطابق ہم جواب دیں گے۔ فلسطینی صدر کے دفتر سے جاری بیان میں امریکی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا فلسطینی عہدیداروں کو ویزا جاری نہ کرنے کا فیصلہ حیران کن ہے۔ خیال رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے رواں برس جولائی میں فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او کے عہدیداروں پر پابندیوں اور ویزے نہ دینے کا کا اعلان کیا تھا۔
from The Express News https://ift.tt/Ca5TUIv
from The Express News https://ift.tt/Ca5TUIv