شوبز… روشنیوں، رنگوں اور دل لبھانے والے خوابوں کی دنیا، جہاں ہر آنکھ میں چمک اور ہر دل میں فتح کا جنون ہوتا ہے، مگر یہ تخت و تاج ہر کسی کے حصے میں نہیں آتا لیکن اس چمکتی دمکتی دنیا میں کچھ چہرے ایسے ہوتے ہیں جو نہ صرف اپنی خوبصورتی اور دلکش شخصیت سے دلوں کو مسحور کر دیتے ہیں بلکہ اپنی شاندار اداکاری، فنی مہارت اور کردار میں ڈوب جانے کی صلاحیت سے فلمی تاریخ میں امر ہو جاتے ہیں۔ یہ اداکار پردہ سیمیں پر ایک جادو سا بکھیر دیتے ہیں، جہاں ہر مکالمہ اور ہر جذباتی لمحہ ناظرین کے دل میں نقش ہو جاتا ہے۔ ان کی اداکاری میں وہ سچائی اور جان ہوتی ہے جو کردار کو تخیل سے نکال کر حقیقت میں بدل دیتی ہے۔ چاہے وہ رومانوی کردار ہوں، سنجیدہ ڈرامے یا چیلنجنگ بایوگرافیکل رولز، یہ فنکار ہر کردار میں اپنی روح ڈال دیتے ہیں۔ ان کا سفر محنت، لگن اور فن سے بھرپور ہوتا ہے، اور یہی ان کی پہچان کو باقی سب سے منفرد بنا دیتا ہے۔ ایسی ہی شخصیات میں سے ایک نام نٹالی پورٹ مین ہے، ایک ایسی فنکارہ جو نہ صرف اپنے غیر معمولی اداکاری کے باعث عالمی شہرت رکھتی ہیں بلکہ اپنی ذہانت، تعلیم، اور سماجی شعور کے سبب بھی ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔ امریکی فنکارہ نے کم عمری میں ہی فلمی دنیا میں قدم رکھ کر ایسا تاثر قائم کیا، جو وقت کے ساتھ مزید گہرا اور پختہ ہوتا چلا گیا۔ ان کی شخصیت فن اور فکر کا ایک خوبصورت امتزاج ہے ، جہاں ایک طرف وہ بڑے پردے پر کرداروں میں جان ڈالتی ہیں، تو دوسری طرف حقیقی زندگی میں علمی و سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ نٹالی پورٹ مین کا اصل نام نٹالی ہرشلگ ہے۔ وہ 9 جون 1981ء کو پیدا ہوئیں، ان کے والد ایوی ایک ڈاکٹر جبکہ والدہ شیلی ایک امریکی خاتون ہیں جو آرٹس کے شعبے سے وابستہ رہیں۔ نٹالی نے بچپن ہی میں فن اور تعلیم دونوں میں گہری دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ جب وہ محض تین سال کی تھیں تو ان کا خاندان امریکہ منتقل ہو گیا اور وہ لانگ آئی لینڈ، نیویارک میں پلی بڑھیں۔ سکول میں وہ ایک غیر معمولی ذہین طالبہ تھیں، اور یہی وجہ تھی کہ بعد میں انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے نفسیات میں ڈگری حاصل کی، ایک ایسا کارنامہ جو فلمی دنیا میں مصروفیت کے باوجود کم ہی اداکار انجام دے پاتے ہیں۔ ان کا فلمی سفر محض 12 برس کی عمر میں شروع ہوا، جب انہیں 1994 میں فلم ’’لیون: دی پروفیشنل‘‘ میں مرکزی کردار کی پیشکش ہوئی۔ اس فلم میں انہوں نے ایک یتیم لڑکی کا کردار ادا کیا جو ایک قاتل سے دوستی کرتی ہے، اور اپنے والدین کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایک پیچیدہ جذباتی سفر طے کرتی ہے۔ یہ کردار نٹالی کے لیے ایک شاندار آغاز ثابت ہوا اور ناقدین نے ان کی پختہ اداکاری کو خوب سراہا۔ اس فلم کے بعد وہ متعدد اہم پروجیکٹس کا حصہ بنیں جن میں ہیٹ، بیوٹیفل گرلز اور مارس اٹیکس شامل ہیں۔ 1999ء میں، ان کا کیریئر اس وقت ایک نئی بلندی پر پہنچا، جب انہوں نے جارج لوکاس کی سائنس فکشن شاہکار ’’اسٹار وارز‘‘ کے پری کوئل سیریز میں ملکہ پڈمے امیڈالا کا کردار ادا کیا۔ یہ سیریز نہ صرف تجارتی اعتبار سے کامیاب رہی بلکہ نٹالی کو عالمی سطح پر پہچان ملی۔ اسٹار وارز کے تینوں حصوں میں ان کی موجودگی نے انہیں دنیا بھر کے ناظرین کے دلوں میں گھر کرنے کا موقع دیا۔ اس دوران بھی انہوں نے اپنی تعلیم کو ترک نہیں کیا اور یونیورسٹی کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ فلمی مصروفیات کو متوازن رکھا، جو ان کے عزم اور نظم و ضبط کا ثبوت ہے۔ 2004ء میں نٹالی پورٹ مین نے فلم ’’کلوزر‘‘ میں ایک پیچیدہ اور جذباتی کردار ادا کیا، جس کے لیے انہیں بہترین معاون اداکارہ کے لیے گولڈن گلوب ایوارڈ ملا اور آسکر کے لیے نامزدگی بھی حاصل ہوئی۔ تاہم ان کے کیریئر کا سب سے یادگار اور انعامات سے بھرپور سنگ میل 2010ء میں آیا، جب انہوں نے فلم ’’بلیک سوان‘‘ میں ایک بیلرینا کا کردار ادا کیا۔ اس فلم میں انہوں نے جسمانی اور ذہنی دباؤ کے تحت ٹوٹتی ایک فنکارہ کے جذبات کو اس قدر شدت سے پیش کیا کہ دنیا بھر کے ناقدین اور شائقین متاثر ہوئے۔ اس کردار کے لیے انہیں بہترین اداکارہ کا اکیڈمی ایوارڈ، گولڈن گلوب، بافٹا اور اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات ملے۔ فلمی دنیا کے ساتھ ساتھ نٹالی نے تھیٹر میں بھی کام کیا اور مختلف آزاد فلموں کا حصہ بنیں، جن میں وی فار وینڈٹا، دی ادر بولین گرل اور جیکی شامل ہیں، خاص طور پر ’’جیکی‘‘ میں انہوں نے امریکی خاتون اول جیکولین کینیڈی کا کردار ادا کر کے ایک بار پھر اپنی اداکاری کی وسعت اور مہارت ثابت کی۔ نٹالی پورٹ مین کی شخصیت صرف اداکاری تک محدود نہیں۔ وہ خواتین کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ، اور انسانی بہبود کے لیے سرگرم رہتی ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے مختلف منصوبوں اور فلاحی تنظیموں کے ساتھ کام کرتی ہیں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم اور صنفی مساوات کے فروغ کی حامی ہیں۔ انہوں نے جانوروں کے حقوق کے لیے بھی آواز بلند کی ہے اور طویل عرصے سے ویگن طرزِ زندگی اختیار کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان کو نہ صرف اپنی ذات بلکہ پوری زمین اور اس پر بسنے والے دیگر مخلوقات کے لیے بھی مہربان ہونا چاہیے۔ نٹالی کی ذاتی زندگی بھی دلچسپ ہے۔ 2012ء میں انہوں نے فرانسیسی کوریوگرافر بنیامین میلپیڈ سے شادی کی۔ ان دونوں کی ملاقات فلم بلیک سوان کی شوٹنگ کے دوران ہوئی تھی، ان کے دو بچے ہیں اور نٹالی ماں ہونے کی ذمہ داریوں کو اپنے فنی کیریئر کے ساتھ نہایت خوبی سے نبھاتی ہیں۔ ان کی زندگی اس بات کی روشن مثال ہے کہ ایک فنکارہ بیک وقت ذہین، تعلیم یافتہ، حساس اور کامیاب ہو سکتی ہے۔ نٹالی پورٹ مین نے یہ ثابت کر دکھایا کہ شہرت اور کامیابی کا اصل جادو صرف بڑے پردے کی چمک دمک میں نہیں، بلکہ علم، کردار اور سماجی شعور میں بھی پنہاں ہے۔ وہ آج بھی نئے اور چیلنجنگ کرداروں کی تلاش میں رہتی ہیں اور ہر کردار میں ایک نئی جان ڈالتی ہیں، جیسے ہر کردار ایک نیا امتحان ہو جسے وہ فن اور محبت سے پاس کرتی ہیں۔ یوں نٹالی پورٹ مین کا سفر ایک ایسی داستان ہے جس میں خواب، محنت، قربانی اور لگن سب کچھ شامل ہے۔ یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر انسان اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھے اور دل و دماغ دونوں کو ساتھ لے کر چلے، تو دنیا میں کوئی بھی منزل ناممکن نہیں رہتی۔ نٹالی نے اپنی فنکارانہ مہارت، علمی شوق، اور انسانی ہمدردی کے ذریعے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ وہ صرف ایک اداکارہ نہیں بلکہ ایک ایسا نام ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے تحریک کا سرچشمہ رہے گا۔ نٹالی پورٹ مین کا ناقابل فراموش فنی سفر اور اعزازات معروف امریکی اداکارہ نٹالی پورٹ نے اپنے کیرئیر کی باقاعدہ شروعات 1994ء میں ریلیز ہونے والی فلم Leon: The Professional سے کی، یہ ایکشن اور تھرل سے بھرپور ایک فلم تھی، جسے اس وقت پسندیدگی کی سند عطا ہوئی تو پھر اداکارہ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، انہوں نے اگلے ہی برس یعنی 1995ء میں دو اور 1996ء میں ہالی وڈ کو تین فلمیں دے ڈالیں۔ 1999ء میں اداکارہ نے معروف زمانہ فلم Star Wars میں کام کیا، جس نے انہیں پوری دنیا میں ایک شناخت عطا کر دی۔ اس فلم کے بعد آج تک نٹالی 50 سے زائد فلموں میں کام کر چکی ہیں، جن میں Thor سیریز، Black Swan، V for Vendetta، Jackie اور Brothers، Avengers: Endgame جیسی مقبول زمانہ فلمیں بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اداکارہ کی تین نئی فلمیں تیاری کے مراحل میں ہیں۔ فلم کے بعد ہالی وڈ کے اس چمکتے دمکتے چہرے نے ٹیلی ویژن کا رخ کیا، جہاں انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا، انہوں نے درجن بھر ٹیلی ویژن پروگرامز/ڈراموں میں کام کیا۔ تھیٹر کی بات کی جائے تو یہاں بھی دیکھنے اور سننے والے ان کے سحر میں گرفتار ہوئے، اداکارہ نے The Diary of a Young Girl اور The Seagull کے نام سے دو تھیٹر کئے۔ وہ 8 میوذک ویڈیوز میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلا چکی ہیں۔ نٹالی پورٹ مین اب تک اپنے شاندار کیریئر میں مجموعی طور پر 39 ایوارڈز جیت چکی ہیں جبکہ انہیں 84 مرتبہ مختلف عالمی اعزازات کے لیے نامزد کیا گیا۔ ان کے سب سے نمایاں اعزازات میں ایک اکیڈمی ایوارڈ (آسکر) شامل ہے، جو انہوں نے فلم بلیک سوان میں بہترین اداکارہ کی کیٹگری میں اپنے نام کیا، اس کے علاوہ تین دیگر مواقعوں پر بھی انہیں آسکر کے لیے نامزد کیا گیا۔ وہ دنیائے شوبز کے بڑے ایوارڈ جیسے بافٹا، سکرین ایکٹرز گلڈ، کریٹکس چوائس اور گولڈن گلوب کو بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔ یہ کامیابیاں نہ صرف ان کی فنی مہارت کا ثبوت ہیں بلکہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ دنیا کے معتبر ترین ایوارڈز میں مستقل طور پر اپنی جگہ بنائے رکھنے والی اداکاراؤں میں شامل ہیں۔
from The Express News https://ift.tt/CWopNTD
from The Express News https://ift.tt/CWopNTD