کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ پریا کماری زندہ ہے اور اس کے شواہد بھی ملے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر داخلہ ضیاءالحسن لنجار سے پریا کماری کے والدین اور گزشتہ روز کلفٹن کے دھرنے میں موجود مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔
ملاقات میں وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار کے علاوہ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی مکیش کمار چاؤلا، لعل چند اکرانی، ڈاکٹر شام سندر سمیت دیگر موجود تھے، ملاقات میں پریا کماری کی بازیابی سے متعلق قائم کی گئی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم، ڈی آئی جی جاوید جسکانئ، ایس ایس پی امجد شیخ، ایس ایس پی تنویر تنیو اور سول سوسائٹی کے نمائندے شیما کرمانی، فہمیدہ ریاض، لیاقت جلبانی اور دیگر بھی موجود تھے۔
ڈی آئی جی جاوید جسکانی نے جے آئی ٹی کی جانب سے پریا کماری کی بازیابی کے حوالے سے کی گئی انوسٹیگیشن کے متعلق مذاکراتی کمیٹی اور والدین کو بریف کیا۔
وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گمنام کیس تھا مگر سندھ پولیس نے اس کیس میں امید پیدا کی اور بتایا کہ پریا کماری زندہ ہے، جس کے شواہد بھی ملے ہیں بہت جلد انوسٹیگیشن ٹیم کو کامیابی ملے گی۔
انہوں نے شواہد اور تفصیلات والدین اور کمیٹی کے ساتھ شیئر بھی کیے۔ وزیر داخلہ ضیاءالحسن لنجار نے کہا کہ پریا کماری ہماری بھی بیٹی ہے پریا کی بازیابی کے لئے سندھ پولیس کی بہترین ٹیم تشکیل دی گئی ہے، تحقیقاتی ٹیم نے تین سال بعد پریا کے زندہ ہونے کے شواہد اکٹھے کئے اور الحمداللہ ٹیم کیس کے حل کے قریب پہنچ چکی ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ مجھے سندھ پولیس پر یقین ہے کہ وہ پریا کماری کو بازیاب کروا لیں گے، آپ اطمینان رکھیں اور اپنی پولیس پر اعتماد کریں۔ ضیاءالحسن لنجار نے اعلان کیا کہ پریا کماری کو بازیاب کرنے والی پولیس ٹیم کو ایک کروڑ روپیہ انعام دیا جائیگا اگر والدین جوڈیشل کمیشن کا قیام یا کوئی اور جے آئی ٹی یا اور آفیسر چاہتے ہیں تو وہ بھی ہم کرنے کو تیار ہیں، آپ ہم پر بھروسہ کریں ہم یقین دلاتے ہیں کہ یہی ٹیم پریا کماری کو سلامتی کے ساتھ واپس لائے گی۔
اس موقع پر پریا کماری کے والدین کا کہنا تھا کہ ہمیں سندھ پولیس اور حکومت پر یقین ہے انہوں جو امید دلائی ہے تو کچھ حوصلہ ہوا ہے۔ہماری دعا اور التجا ہے کہ ہم جلد اپنی پریا کے ساتھ ہوں۔
The post پریا کماری زندہ ہے اور اس کے شواہد بھی ملے ہیں، وزیر داخلہ سندھ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/KPApYLv