کوئٹہ میں 34 وین نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، ابھی بھی دہشت گرد سر اٹھا رہے ہیں لیکن ان کا سر ضرور کچلا جائے گا۔ بلوچستان میں انیس برس کے بعد نیشنل گیمز کا انعقاد خوش آیند ہے، وہیں قوم ترقی کرتی ہے جو تعلیم سمیت ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے دورہ بلوچستان کے موقع پر صائب خیالات کا اظہار کیا ہے، بلاشبہ بلوچستان کی ترقی میں پاکستان کی ترقی پوشیدہ ہے۔ پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت فی الحقیقت عوام مسائل کے مستقل اور پائیدار حل کے ساتھ ساتھ ان کی محرومیوں اور مایوسیوں کے خاتمے میں دلچسپی رکھتی ہے اور اسے قومی سلامتی اور ملکی مفادات کا ایک ناگزیر حصہ تصور کرتی ہے۔
عوام کی محرومیوں، مایوسیوں اور پسماندگی نے عوامی اور سیاسی حلقوں میں جس ناخوشگوار ردعمل کو جنم دیا، ماضی کے حکمرانوں کی طرف سے اسے نظر انداز کرنے کے نتیجے میں آج صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے۔ تاہم یہ امر باعث اطمینان ہے کہ موجودہ حکومت نے سنجیدگی سے اس صورتحال کا نوٹس لیا اور مسائل کے حل کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے اور تمام صوبائی مسائل کے حل کے لیے مفاہمت، تعمیر نو اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ایجنڈے پر عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے گا۔
حکومت کو درپیش مسائل اور چیلنجز کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو ملک گیر سطح پر ہونے والی دہشت گردی ا ور موجودہ مالیاتی بحران کے بعد بلوچستان کا مسئلہ سرفہرست دکھائی دیتا ہے۔
جہاں تک بلوچستان میں قدرتی وسائل کا تعلق ہے صوبے میں گیس، کوئلہ، پٹرول، چاندی، سونا اور تانبے کے علاوہ متعدد دوسرے معدنی وسائل کی بھی نشاندہی ہو چکی ہے۔
گیس کے سب سے بڑے ذخائر بلوچستان میں ہیں، چینی ماہرین کے فنی اور مالی تعاون سے چاندی اور تانبے کے ذخائر دریافت کرنے کے بعد ان سے استفادہ بھی کیا جاتا رہا۔ صوبے کی پسماندگی کے تناسب سے ان وسائل سے حاصل ہونے والی آمدن میں اپنے حصے کا مطالبہ کوئی غلط بات نہیں۔
محل وقوع کے اعتبار سے بلوچستان اہم ترین صوبہ ہے مگر افسوس یو این او کے ایک سروے کے مطابق بلوچستان اس وقت دنیا کے سب سے پسماندہ علاقوں میں سے ایک ہے۔
صوبے میں تعلیم کا ہر درجے کا شوق اور انتہا کی علمی و سیاسی شعور پایا جاتا ہے، اسی لیے جب بھی وہاں شورش برپا ہوتی ہے تو دب جاتی ہے۔ کچھ علیحدگی پسند تنظیمیں بھی ہیں جو غیر ملکی فنڈنگ پر مقامی سطح پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہتی ہیں۔
چونکہ بلوچستان کا پورا علاقہ ہی طویل ترین پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے۔ اس لیے یہ پہاڑ انتہا پسندوں اور دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ ہماری مسلح افواج انٹیلی جنس اطلاعات پر یہاں انتہا پسندوں اور قانون شکن عناصر کے خلاف آپریشن کرتی رہتی ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں لیکن بلوچستان میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اہم ترین سوال یہ ہے کہ دہشت گردی کے لیے بلوچستان کا انتخاب کیوں کیا گیا اور دشمن اس صوبے سے کون سے فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس خطاب سے بخوبی ہو جاتا ہے جو اس نے لال قلعے میں کھڑے ہو کر کیا تھا اور بنگلہ دیش بنانے میں اپنے سازشی کردار کو فخریہ بیان کیا اور اب بلوچستان، گلگت بلتستان میں علیحدگی کی آگ بھڑکانے میں بھی را ملوث پائی گئی ہے۔
دوسری جانب بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنے بیان میں بھارتی سازشوں اور عزائم سے پردہ اٹھایا تھا، جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را (RAW) پاکستان میں دہشت گردی و شورش برپا کرنے میں ملوث ہے۔
بھارت کی بھی خواہش ہے کہ بلوچستان میں حالات خراب رہیں، تاکہ مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کی آواز کو دبایا جاسکے۔ در حقیقت عالمی قوتیں پاکستان کو کمزور دیکھنا چاہتی ہیں اور دہشت گردی کی آڑ میں پاکستان کو کمزور کرانا چاہتی ہیں تاکہ بھارت اور اسرائیل ایک مضبوط قوت بن کر اْبھریں جب کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ہی اس کی سلامتی کی ضمانت ہے۔
جغرافیائی اعتبار سے موجودہ بلوچستان کا شمار دنیا کے حساس ترین خطوں میں ہوتا ہے کہ اس کے ایک جانب وسطی ایشیا کی قربت ہے، تو دوسری طرف بحیرہ عرب کے راستے گرم پانیوں تک رسائی کا خواب، لہٰذا امریکی سی آئی اے، را اور موساد کا مشترکہ پلان طویل عرصہ سے اس علاقے کو ٹارگٹ کیے ہوئے ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا سر گرم منظم نیٹ ورک صوبے میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو بھاری اسلحہ اور سرمایہ کی فراہمی کے علاوہ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو تربیت بھی دیتا رہا ہے جو ملک کی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ ’’آزاد بلوچستان‘‘ کی چنگاری کو بھڑکائے رکھنے میں نہ صرف بیرونی بلکہ اپنے لوگوں کا ہاتھ ہے۔
یورپ، امریکا میں پاکستان دشمن پروپیگنڈے پر مبنی زہر آلود لٹریچر کی تقسیم، ریلیاں، مظاہرے ہوتے ہیں، ان کی سرپرستی بھارت ہی کرتا ہے۔ بھارت میں 3 چینلز 24 گھنٹے بلوچستان مخالف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ بھارت یو این او کی سلامتی کونسل میں آزاد بلوچستان کے حق میں قرار داد لانے کا مذموم منصوبہ بنایا گیا ہے۔
اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ بلوچستان کی ترقی میں ہی پاکستان کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔ چنانچہ صوبہ بلوچستان کی معدنی دولت اس کے قدرتی وسائل اور جغرافیائی اہمیت کی بدولت ہی پاکستان رقبے کے اعتبار سے دنیا کا ایک بڑا ملک ہے اور یہاں کے معدنی ذخائر ہماری قسمت بدل سکتے ہیں۔
اس پسماندہ صوبے میں دنیا کی بہترین 43 معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نا صرف صوبہ بلوچستان بلکہ ملکی معاشی مسائل کا خاتمہ کرکے یہاں خوشحالی لانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ زمین کی تہوں میں پوشیدہ معدنی خزانے میں پٹرولیم سب سے اہم ہے، جب کہ قیمتی معدنیات میں سونا کے حصول کے لیے امریکا مسلسل تگ و دو میں ہے۔
بلوچستان میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے نے ملک دشمن عناصر کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ بظاہر تو یہ منصوبہ دو ملکوں کے درمیان تجارتی مقاصد کے لیے بنایا جا رہا ہے مگر وسط ایشیائی ملکوں سمیت دنیا کے تقریباً 60 ممالک اس منصوبے سے فائدہ اْٹھائیں گے۔
امریکیوں کی دلچسپی کی ایک بڑی وجہ گوادر پورٹ بھی ہے جو چین، روس کے علاوہ بین الاقوامی بحری راستے کی ایک اہم بندرگاہ ہے۔ اس پورٹ کے ذریعے یورپ، مشرق وسطیٰ، چین اور روسی ریاستوں کی باہم تجارت آسان ہو گئی ہے اور یہاں چین کی موجودگی امریکا کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔
لہٰذا گوادر ڈیپ سی پورٹ کی تعمیر اور پاکستان کی معیشت پر اس کے گہرے مثبت اثرات کے ساتھ وسط ایشیاء سے اقتصادی تعلقات شاندار مستقبل اور ایشیائی خطے کی سیاست میں پاکستان کو جس مقام پر لے جائیں گے وہ بھارت کو بھی قبول نہیں۔ اس حوالے سے انڈین بحری فوج کے سربراہ کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ بھارت کو گوادر میں چین کی موجودگی پر سخت تشویش لاحق ہے۔ امریکا گوادر میں چین کی موجودگی کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ یہی وہ حالات ہیں جن کی بنا پر بلوچستان ہدف ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دہشت گردی کے ذریعے ملک میں انتشار پھیلانے کی بھارتی سازشیں ناکامی سے ہمکنار ہورہی ہیں۔ دہشت گردی کی ایسی اکا دکا وارداتوں کے باوجود آج ملک میں امن و امان واپس لوٹ رہا ہے جو ہماری سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں سے ہی ممکن ہوا ہے۔
بلوچستان لوٹ رہا ہے جو ہماری سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں سے ہی ممکن ہوا ہے۔ بلوچستان میں قوم پرستوں کے روپ میں پیدا ہونے والی دہشت گردوں کی کھیپ کی سرپرستی بھی بھارت نے کی جو فرقہ واریت کی بنیاد پر بھی ملک میں دہشت گردی پھیلانے کی سازشوں میں ملوث رہے اور پنجابی آباد کاروں کی ٹارگٹ کلنگ کرکے لسانی اور علاقائی منافرت پھیلانے کی بھی کوشش کرتے رہے۔
آج وطن عزیز میں امن و آشتی کے خوشگوار جھونکے چل رہے ہیں تو یہ ہماری سیکیورٹی فورسز کے عزم و حوصلہ کے باعث ہی ممکن ہوا ہے جنھیںاس مقصد کے لیے قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
بلوچستان سمیت ملک بھر میں خفیہ اطلاعات پر تین لاکھ 75 ہزار سے زائد آپریشن کیے گئے جن میں سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی پولیس، ایف سی اور رینجرز نے بھرپور کردار ادا کیا۔ ان کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملی اور بہت سے دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا۔
تاہم موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کے لیے سازشیں ایک بار پھر زور پکڑ گئی ہیں، مگر یہ سب کچھ وقتی ہے، کیونکہ افواج پاکستان کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، دہشت گردی کے حالیہ واقعات پریشان کن ضرور ہیں لیکن ان پر بہت جلد قابو پانے کی صلاحیت ہماری افواج میں ہے۔
The post بلوچستان، مفاہمت، تعمیر نو appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/GTDEOZc