پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘

’’سنا ہے پی سی بی مکی آرتھر کو پاکستانی ٹیم کا ’’آن لائن ہیڈ کوچ‘‘ بنانا چاہتا ہے،ہا ہا ہا

ویسے لوگ ایسی منفرد باتیں سوچ کیسے لیتے ہیں،رمیز راجہ نے بچوں کی لیگ کروا کے سوچا کہ ایسا کارنامہ انجام دے دیا جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا مگر وہ پروجیکٹ سپرفلاپ ہو گیا،اب نئی انتظامیہ یہ ’’آن لائن کوچنگ‘‘ کی باتیں کر رہی ہے۔

کمال ہے ویسے، تم بورڈ تک میرا پیغام پہنچا دو کہ بھارت ایشیا کپ کیلیے ٹیم پاکستان نہیں بھیج رہا ان سے یہ ایونٹ بلکہ باہمی سیریز بھی ’’آن لائن‘‘ کھیل لیں، کرکٹ گیم کے ایک طرف بابر اعظم اور دوسری جانب ویراٹ کوہلی کو کھڑا کر دو اور باری باری سب بیٹنگ کریں، کیسا رہے گا، ہا ہا ہا

ویسے اس مذاق کا سیٹھی صاحب کو میرا نام لے کر نہ بتانا ورنہ پینشن نہ بند ہو جائے،مجھے کوچنگ بھی کرنی ہے مگر آن لائن نہیں۔

مجھ سے یہ باتیں ایک سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہیں،میں سوچنے لگا کہ جب اپنے اس تجویز کا اتنا مذاق اڑا رہے ہیں تو باہر کیا حالت ہو گی، میں نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے میمز بھی دیکھیں ، بعد میں وضاحت سامنے آئی کہ مکی آرتھر کو آن لائن کوچ نہیں بلکہ ٹیم ڈائریکٹر بنایا جا رہا ہے، وہ انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کے ساتھ بھی معاہدہ برقرار رکھیں گے۔

ہمارے ملک میں یہ مسئلہ ہے کہ جو بھی کسی بڑے عہدے پر آئے اسے اردگرد من پسند چہرے ہی درکار ہوتے ہیں جن پر اسے مکمل اعتماد ہو،اسی لیے اکثر چیئرمین کی تبدیلی پی سی بی میں کئی افراد کو سامان باندھ کر گھر جانے پر مجبور کر دیتی ہے۔

گوکہ ابھی نجم سیٹھی پکے چیئرمین نہیں بنے مگر انھوں نے بھی من پسند افراد کو عہدے سونپنا شروع کر دیے ہیں، انھیں لگتا ہے کہ مکی آرتھر سے اچھا دنیا میں کوئی کوچ موجود نہیں، وہ نہیں آیا تو پاکستانی کرکٹ خدانخواستہ ختم ہو جائے گی۔

اسی لیے ‘‘آؤٹ آف دی باکس‘‘ سوچا جا رہا ہے، آرتھر ڈاربی شائر سے معاہدہ ختم کرنے کو تیار نہیں، دوسری جانب وہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ بھی منسلک ہونا چاہتے ہیں، پی سی بی نے دیگر غیرملکی کوچز سے رابطہ کیا تو معاوضے سن کر طوطے اڑ گئے، کئی تو ذمہ داری سنبھالنے کیلیے تیار ہی نہ تھے۔

آرتھر کو لانے کیلیے طے ہوا کہ وہ کاؤنٹی سیزن کے دوران ’’آن لائن‘‘ کوچنگ کریں گے، فارغ وقت میں خود دستیاب ہوں گے، میری رائے کے مطابق یہ تجربہ بْری طرح ناکام ثابت ہو گا، اگر آن لائن کوچنگ کارآمد ہوتی تو کوویڈ کے دنوں میں ہی اس پر عمل ہو جاتا، کرکٹ کوئی لوڈو جیسا کھیل تھوڑی ہے جسے آن لائن کھیلا جا سکے۔

اس کے لیے میدان میں اترنا ضروری ہوتا ہے، کوچنگ بھی سامنے بیٹھ کر ہی ہوتی ہے، آپ کو کوئی مسئلہ ہو تو نیٹ سیشن کے دوران کوچ درست کراتا ہے، دوران میچ جو غلطیاں نظر آئیں انھیں بھی ٹھیک کرایا جاتا ہے، مکی آرتھر آن لائن کوچ بنے اور پاکستان کا کوئی میچ جاری ہو تو ٹی وی پر میچ دیکھتے وقت کیا وہ کھلاڑیوں سے رابطہ کر سکیں گے؟آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ انھیں اس کی اجازت دے گا؟ ہر گز نہیں، اگر آن لائن کوچنگ ہی کرانی ہے تو آپ دنیا کے بڑے سے بڑے کوچ سے بات کر لیں جسٹن لینگر بھی مان جائیں گے۔

اینڈی فلاور اور ٹام موڈی کو بھی کوئی اعتراض نہ ہوگا، وہ اپنی فرنچائز کرکٹ سے فراغت کے دنوں میں آن لائن سیشنز کر لیں گے اور پی سی بی ڈالرزبھی آن لائن ٹرانسفر کر دے گا، حکام کو سوچنا چاہیے کہ وہ کر کیا رہے ہیں۔

آرتھر بھی دو کشتیوں کے سوار نہ بنیں، انھیں کاؤنٹی سے پاؤنڈز بھی چاہیئں اور پاکستان سے ملتے ڈالرز بھی چھوڑنے کو تیار نہیں، اگر آرتھر کو پاکستانی کرکٹ سے اتنی محبت ہے تو ڈاربی شائر سے معاہدہ ختم کر کے یہاں آ جائیں، ہر کھیل میں کوچز قبل از وقت معاہدے ختم کرتے نظر آتے ہیں،اس طرح کے عجیب و غریب آئیڈیے نہ دیں، میں نجم سیٹھی کی اس بات سے متفق ہوں کہ پاکستانی کوچز سیاست میں پڑ جاتے ہیں۔

منظور نظر کھلاڑیوں کو ترجیح دی جاتی ہے، اپنے ڈپارٹمنٹس کے کرکٹرز تو انھیں نمبر ون اسٹارز لگتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ تمام تر انحصار غیرملکیوں پر کرنے لگیں، کسی فارن کوچ کا تقرر کر کے نائب پاکستانی کو بنا دینا چاہیے۔

اسے سیکھنے کا موقع بھی ملے گا اور وہ من مانی بھی نہیں کر سکے گا، کھلاڑیوں کو بھی لینگوئج کی وجہ سے کوئی مشکل نہیں ہوگی، سارے گورے آ گئے تو بات کون سمجھائے گا؟ آمنے سامنے سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے آن لائن سیشن میں تو سب سر ہی ہلاتے رہیں گے، شاہد آفریدی اور عاقب جاوید بھی اس تجربے کی مخالفت میں آواز اٹھا چکے ہیں۔

پی سی بی کو چاہیے کہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ کرے، مکی آرتھر سے دوٹوک بات کی جائے کہ آنا ہے تو ضرور آؤ ورنہ آن لائن کوچنگ کا خیال چھوڑ دو، آپ کسی سابق عظیم کرکٹر کو ڈائریکٹر کرکٹ بنا دیں شاید اس سے ہی مقصد پورا ہو جائے، جب تک کوئی دوسرا کوچ نہیں مل رہا، ’’موٹیویشنل اسپیکر‘‘ ثقلین مشتاق کو ہی رہنے دیں۔

وہ اچھی اچھی باتیں ہی کر لیا کریں گے، یہ ورلڈکپ کا سال ہے، پاکستان کسی ایڈوینچر کا متحمل نہیں ہو سکتا، سیٹھی صاحب یہ بات سمجھیں کہ صرف جو قریبی لوگ ہیں ضروری نہیں ہوتا کہ وہی اچھے ہوں، آپ دوسروں کو موقع دے کر تو سوچیں، پی ایس ایل کے لیے کئی غیرملکی کوچز پاکستان آ رہے ہیں ان سے بات کریں۔

اظہر محمود کو بھی اب کافی تجربہ حاصل ہو چکا، انھیں ٹیم کے ساتھ منسلک کریں، آپ موقع دے کر تو دیکھیں یقینا اچھے نتائج سامنے آئیں گے، یہ پاکستان کی ٹیم ہے اسے بہترین بنانا سب کی ذمہ داری ہے، کھلاڑی اچھے ہیں انھیں بس ایک مناسب رہنما کا ساتھ درکار ہے تلاش کریں یقینا مل جائے گا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

The post پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/Dd5gXc2
Previous Post Next Post

Contact Form