مڈغاسکر میں حالیہ عوامی بغاوت اور فوجی مداخلت کے بعد کرنل مائیکل رینڈریانرینا نے ملک کے نئے صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مڈغاسکر میں جنریشن زی کے ملک گیر مگر خونی احتجاج کے نتیجے میں صدر اینڈری راجویلینا ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ ملکی پارلیمنٹ نے آئینی کردار ادا کرتے ہوئے ’ذمہ داری سے فرار‘ کے الزام پر صدر کا مواخذہ کیا اور انھیں صدارت کے عہدے معزول سے کردیا تھا۔ جس کے بعد قائم ہونے والی عبوری فوجی کونسل نے ملک کے اقتدار کو سنبھال لیا اور قومی اسمبلی کے سوا تمام پارلیمان کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس عبوری فوجی کونسل کے سربراہ رینڈریانرینا ہی تھے جنھیں عدالتِ عالیہ نے ملک کے صدر کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دیدی۔ اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اب کرنل مائیکل رینڈریانرینا کو ملکی فوج کے سربراہ نہیں بلکہ منتخب صدر کے طور پر آئینی حیثیت حاصل ہوگئی۔ ان کی حلف برداری کی تقریب دارالحکومت انتاناناریوو میں منعقد ہوئی جس میں اعلیٰ فوجی افسران، ملکی سیاست دان، نوجوانوں کی تحریک کے نمائندے اور غیر ملکی وفود نے شرکت کی۔ حلف اُٹھانے کے بعد صدر رینڈریانرینا نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہماری تاریخ کا ایک نیا باب کھل رہا ہے۔ ہم ماضی کو بھلا کر ملک کی سیاسی، معاشی اور انتظامی اصلاحات کریں گے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ 18 سے 24 ماہ کے اندر نئے انتخابات کرائیں گے، نئی آئینی اصلاحات اور انتخابی قوانین تیار کیے جائیں گے جب کہ ایک ’’مشترکہ وزیراعظم‘‘ کے تقرر کے لیے مشاورت بھی جاری ہے۔ صدر رینڈریانرینا نے اس الزام کو مسترد کیا کہ یہ فوجی بغاوت ہے۔ ان کے بقول، ہائی کورٹ کی منظوری نے انہیں آئینی صدر بنایا ہے۔ تاہم، مفرور صدر راجویلینا کے حامیوں نے اسے آئینی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے غیر قانونی طور پر فوج کے ساتھ مل کر اقتدار منتقل کیا۔ خیال رہے کہ معزول صدر راجویلینا نے جان کے خطرے کے باعث ملک چھوڑنے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فرانس کے زیر انتظام جزیرہ رِی یونین پہنچے اور وہاں سے دبئی روانہ ہوگئے۔ یہ تیسری بار ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال مڈغاسکر کا ملکی سربراہ اقتدار سے بے دخل ہو کر ملک چھوڑنے پر مجبور ہوا اور ملک میں 1960 کی آزادی کے بعد تیسری فوجی عبوری حکومت کا ہے۔
from The Express News https://ift.tt/sBqgvQI
from The Express News https://ift.tt/sBqgvQI