پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے لاہور میں آلودگی کے وجوہات سے آگاہ کرتے ہوئے شہریوں کو اسموگ کے لیے خلاف اقدامات کرنے پر زور دیا اور کہا کہ شہر سے اسموگ کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات کے باوجود 8 سے 10 سال درکار ہوں گے۔ پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے انسداد اسموگ ایکشن پلان کے تحت کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ لاہور کے چند ہاٹسپورٹ ایسے ہیں جہاں اہل لاہور کے سر پر میتھین کے بادل اورپاٶں تلے ہیٹ آئی لینڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں 45 ہزار موٹرباٸیکس میں سے 1800 دھواں دیتی ہیں، ایک لاکھ گاڑیاں، 1200 بھٹے ، 60 ہزار 800 انڈسٹریل یونٹس، 30 سے 40کوکنگ اسٹووز صرف 33. 3گرین ایریا ہے اور اس پر لاہور کی ڈیڑھ کروڑ کی آبادی بھی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں سال کے 365 دنوں میں 275 دن اے کیوآئی غیرصحت مدانہ رہتا ہے اور درجہ حرارت بھی 3.2 سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، اب یہ بہت ضروری ہوگیا کہ لاہور کے شہری اسموگ کے خلاف اعلان جنگ کریں اور پھر بھی انفرادی اور اجتماعی کاوشوں کے بعد اسموگ کے خاتمے میں 8 سے 10سال درکار ہوں گے۔ سینٸرصو باٸی وزیر نے واضح کیا کہ بھارت سے بذریعہ ہوا کے صرف 30 فیصد اسموگ لاہور میں آتی ہے لیکن باقی 70 فیصد ہماری اپنی پیدا کردہ ہے۔ یہ بھی پڑھیں: سردیوں کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں فضائی آلودگی اور اسموگ بڑھنے لگی انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز اسموگ میں کمی کے لیے مسلسل 6 ماہ سے ملٹی سیکٹورل میٹیگشن ایکشن پلان کے تحت ہر سیکٹر میں نمایاں اقدامات کر رہی ہیں، گزشتہ 6 ماہ سے اسموگ میں کمی کے لیے ریگولیشنز اور عمل درآمد آگاہی کے دو فیزز مکمل کرتے ہوئے حکومت اس وقت تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اعدادو شمار سب کے ساتھ شیئیر بھی کیے جاتے رہے ہیں، پنجاب بھر کے تمام بھٹوں کو چیک کیا گیا، پہلی دفعہ ان بھٹوں کو بند کرنے کے بجائے گرایا گیا۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ صوبے میں 700 اور لاہور میں 212 بھٹے گرا دیے گٸے، اس وقت تمام بھٹے زگ زیگ پر ہیں اور اس حوالے سے زیروٹالرنس ہے، میں نے خود جاکر بااثرافراد کے بھٹوں کومسمار کروایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تحفظ ماحول نے انڈسٹریل یونٹس کے 15 ہزار وزٹس کیے ہیں 64 ملز، 721 فیکثریاں سیل اور 152 مسمار کی ہیں اور انڈسٹری میں ایمشن کنٹرول سسٹم اور ڈیجیٹلاٸزڈ مانیٹرنگ نظام لاگوکیا گیاہے، چاول کی فصل کی باقیات کی منطقی تلفی کے لیے اوراگ نہ لگانے کے لیے ایک ہزار60 فیصد سبسڈی پر سپرسیڈرز کسانوں کو دیے گٸے۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کی باقیات کو اگ لگانے والوں کے خلاف 400 سے زاٸد ایف آئی آرز اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کاشت کاروں کی اسموگ کے بارے میں آگاہی اور فوری ایکشن کے لیے ٹارگٹڈ اسموگ زدہ علاقوں میں انسداد اسموگ اسکواڈز کام کر رہے ہیں، گاڑیوں کے دھوئیں کی مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے، وکس اسٹیشنز اور ورکشاپس سے فٹنس سرٹیفیکیٹ کے بغیر کوٸی دھوئیں والی گاڑی لاہور میں داخل نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے کہ لاہور میں دھواں دیتی تمام گاڑیوں کو کلیمپ کیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے ای پی اے کی استعداد کار میں اضافہ کیا۔ سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت تو تمام اقدامات کر رہی ہے لیکن ضروری یہ ہے کہ لاہور ک شہریوں کو بھی اسموگ کے خلاف عملی طور پر متحرک ہوکر اسموگ کو شکست دیتے ہوئے اسے مکمل ختم کر دیں۔
from The Express News https://ift.tt/vgB3NcM
from The Express News https://ift.tt/vgB3NcM