سندھ حکومت کو اربوں ریونیو دینے والے ادارے میں طبی سہولیات کا فقدان، ملازمین رُل گئے

  کراچی: سندھ حکومت کو سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرنے والے بلدیاتی ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ملازمین علاج و معالجے سے محروم ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی وہ واحد بلدیاتی ادارہ ہے جو صوبائی حکومت کو ریونیو کی مد میں اربوں روپے فراہم کرتا ہے مگر اس دارے کے ملازمین اب اپنے علاج و معالجے کیلیے رُل گئے ہیں۔

سب سے زیادہ ریونیو بنانے والا ادارہ ہونے کے باوجود ایس بی سی اے کے مرکزی دفتر میں بلڈ پریشر، شوگر ٹیسٹ تک کی سہولیات میسر نہیں جبکہ حیران کن امر یہ ہے کہ ذرائع نے بتایا کہ اتھارٹی کے اکاؤنٹ میں اس وقت بھی اربوں روپے کے فنڈز موجود ہیں اور ادارہ خسارے میں بھی نہیں ہے۔

جہاں ایک طرف مرکزی دفتر میں کوئی طبی سہولت موجود نہیں وہیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی انتظامیہ نے اسپتالوں کو پینل سے نکال دیا ہے جس کے باعث ملازمین اب اپنی جیب سے مہنگے علاج کروانے پر مجبور ہیں جبکہ انہیں اس مد میں واجبات بھی ادا نہیں کیے جارہے۔

میڈیکل واجبات کے پیسے نہ ملنے کی وجہ سے ملازمین شدید مشکلات کا شکار ہیں اور وہ علاج کیلیے در در ٹھوکریں بھی کھانے پر مجبور ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ایک افسر دوران ڈیوٹی مرکزی دفتر میں ہارٹ اٹیک کا شکار ہوا اور طبی سہولیات کے فقدان کے باعث وہ انتقال کرگیا تھا۔ ملازمین کے مطابق اچانک طبیعت خراب ہونے کی صورت میں کوئی ہنگامی طبی امداد دینے کی سہولت تک موجود نہیں ہے۔

گزشتہ دنوں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افسر جمیل بھٹی کی دعائیہ تقریب میں ملازمین ڈی جی ایس بی سی اے کے سامنے شدید احتجاج کیا  اور مطالبہ کیا کہ ملازمین کے علاج معالجہ کی سہولت کو دوبارہ بحال کیا جائے، تمام بڑے اسپتالوں کو ماضی کی طرح پینل پرلایا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے میں چیف میڈیکل آفیسر دفترمیں موجود نہیں ہو تے اورنا ہی ایس بی سی اے کے مرکزی دفتر میں طبی سہولیات میسر ہے جس کی وجہ سے ملا زمین شدید مشکلا ت کا شکا رہیں۔

اس حوالے ڈی جی ایس بی سی اے سے موف لینے کے لئے فون کیا تو انہوں کال ریسیو نہیں کی جس کی وجہ سے ان موقف شامل نہیں کیاجا سکا۔

The post سندھ حکومت کو اربوں ریونیو دینے والے ادارے میں طبی سہولیات کا فقدان، ملازمین رُل گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/FmW318Y
Previous Post Next Post

Contact Form