وٹامن یعنی حیاتین حیات کیلئے ناگزیر کیسے؟

عقل انسانی نے جب جسمانی نظام کی جانچ پڑتال کی صلاحیت حاصل کی تو اسے قدرت کا بہترین اور انمول شاہکار قرار دیا گیا۔ قدرت نے انسانی جسم کو جو بھی نعمت عطا کی، عصر حاضر کے جدید ترین دور کے باوجود آج تلک اس کا کوئی بدل نہیں بنایا جا سکا، جدید میڈیکل سائنس انسانی جسم کے نظام اور افعال کو دیکھ کر انگشت بدنداں ہے۔ لہذا جو چیز جتنی قیمتی ہوتی ہے، اس کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہوتی ہے۔

انسانی جسم کو صحت مند و توانا رکھنے کے لئے غذا کو بنیادی اہمیت حاصل ہے کیوں کہ اس کے بغیر یہ ہرابھرا درخت سوکھ سکتا ہے۔ غذا نہ صرف انسانی جسم کو زندہ رکھنے کے لئے توانائی فراہم کرتی ہے بلکہ اس کی نشوونما کا سامان بھی ہے۔ انسانی غذا کے اندر بنیادی طور پر 6 چیزیں شامل ہوتی ہیں، جن میں کاربوہائیڈریٹ (Carbohydrates)، پروٹین (Proteins)، چربی (Lipids)، نمکیات، پانی اور وٹامن شامل ہیں۔ یہ تمام اجزاء انسانی جسم کے لئے نہایت ضروری ہیں تاہم یہاں ہمارا موضوعِ سخن وٹامن ہے۔ وٹامن کا لفظ انگریزی کے ایک لفظ وائٹل سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے ناگزیر۔ حیاتین یا وٹامن ’’حیات‘‘ کے لیے ناگزیر ہوتے ہیں، اس لیے اردو میں انہیں حیاتین کہا جاتا ہے۔ وٹامن کسے کہتے ہیں؟ یہ کتنی طرح کے ہوتے ہیں۔

ان کا کام کیا ہوتاہے اور یہ کن چیزوں میں پائے جاتے ہیں؟۔ یہ وہ چند اہم سائنسی سوالات ہیں، جو اکثر لوگ پوچھتے ہیں اور جن کا جاننا ضروری ہے۔ وٹامن دراصل قدرتی اجزاء ہیں، جو کھانے کی چیزوں میں پائے جاتے ہیں۔

جن کا کام انسانی جسم کی نشوونما کرنا، پٹھوں کو مضبوط کرنا، خون کو صاف رکھنا، کھانے کو ہضم کرنا اور نقصان دہ اجزاء کو تباہ کرنا ہے۔ جبکہ ان وٹامن کی کمی سے طرح طرح کی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ میڈیکل سائنس نے اپنی سہولت کیلئے ان قدرتی اجزا کی پہچان کیلئے ان کے خصائص اور خوبیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے نام رکھے ہیں، جن میں وٹامن اے، بی( یہ وٹامن 8طرح کاہوتا ہے)، سی، ڈی، ای اور کے شامل ہیں۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ انسانی جسم کو مجموعی طور پر 12 اقسام کے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئیے اب ان وٹامنز سے آگاہی حاصل کرتے ہوئے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کی اہمیت، حصول کا طریقہ اور کمی کے باعث کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

وٹامن اے (کیمیائی نام Retinol)

انسانی جسم میں پایا جانے والا وٹامن اے صحت کے لئے کئی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بصارت، جلد، مدافعتی و تولیدی نظام اور اعضاء کے معمول کے کام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ دوسری طرف اس کی کمی متعدد بیماریوں کا سبب بنتی ہے، لہذا اپنی روز مرہ کی خوراک میں ایسی غذاؤں کو ترجیح دیں، جن سے وٹامن اے حاصل ہو۔

مچھلی: ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 2 بار لازمی مچھلی کھانی چا ہیے، کیوں کہ اس میں اومیگا تھری بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے جب کہ اس کے استعمال سے نئے پٹھوں کے بننے کا عمل بھی تیز ہوتا ہے۔

ٹماٹر: ٹماٹر قدرتی اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ ایک ٹماٹر میں وٹامن اے کا روزانہ کی مطلوبہ مقدار کا 20 فی صد پایا جاتا ہے۔

گاجر: یہ موسمیاتی سبزی ہے، جو ہمارے ہاں عمومی طور پر موسم سرما میں پائی جاتی ہے، جس کی لذت اپنی جگہ لیکن یہ بے شمار طبی فوائد کی حامل ہے۔ یہ وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، اس میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈنٹ بھی پایا جاتا ہے، سیزن کے دوران بالخصوص روزانہ 2 سے 3 گاجریں کھانی چاہئیں۔

ہرے پتوں والی سبزیاں: کم کیلوریز اور غذائیت سے بھرپور ہرے پتوں والی سبزیوں کے استعمال سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ وٹامن اے کی مقدار حاصل کرنے کے لیے میتھی ، پالک اور سلاد کے پتوں کو روزانہ اپنی غذا میں استعمال کرنا چاہیے۔

مٹر: یہ غذائیت سے بھرپور سبزی ہے ، اس کا استعمال انسانی صحت پر متعدد مثبت نتائج مرتب کرتا ہے ، مٹر کے 70 گرام میں وٹامنز کی روزانہ کی مطلوبہ مقدار سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس میں وٹامن اے ، سی ، کے اور وٹامن بی کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے۔

گرما: گرما نہ صرف خوش ذائقہ بلکہ غذائیت سے بھرپور پھل ہے، جس میں وٹامن اے کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے۔

وٹامن بی 1 (کیمیائی نام Thiamine)

وٹامن بی ون، اس گروپ کے وٹامنز کا اہم ترین ممبر ہے۔ یہ جسمانی نشوونما بڑھاتا، عضلات دل کو محفوظ رکھتا اور دماغ کی کارکردگی متحرک کرتا ہے۔ یہ تمام اعصابی نظام کی باقاعدگی میں نہایت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ نشاستہ کے ہاضمے میں مددگار ہونے کے علاوہ مدر(ایک پودا جو دوائیوں میں کام آتا ہے، اس کے پھول سرخ ہوتے ہیں) اثرات کا حامل ہے اس لیے پیشاب کی مقدار کو بڑھاتا اور مانع قبض ہے۔ یہ خون کے سرخ خلیوں کی مقدار کو نارمل رکھتا ہے اور دوارنِ خون میں بہتری پیداکرتا ہے، جس سے جلد صحت مند اور بیماریو ں سے محفوظ رہتی ہے۔

ہاتھ پاؤں کی سوزش سے محفوظ رکھتا ہے۔ تھکاوٹ کو کم کرتا اور اسٹیمینا بڑھاتا ہے۔ یہ دماغ کو تندرست اور چاق چوبند رکھنے کے علاوہ وقت سے پہلے آنے والے بڑھاپے کو دور کرتا ہے اور قوتِ افزائشِ نسل بڑھاتا ہے۔ اسی سلسلے میں وٹامن بی ون کی کارکردگی دوسرے وٹامن بی کے دیگر ممبران کے ساتھ ملاکر استعمال کرنے سے زیادہ بہتر اور مؤثر ہوجاتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف اس وٹامن کی کمی سے بھوک مٹ جاتی ہے،ہاضمے کی کمزوری، وزن میں کمی،قبض، دماغی کھچاؤ اور بے خوابی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ وٹامن بی ون کی کمی دل کے عضلات کو ڈھیلا اور کمزور کرتی ہے۔ اس وٹامن کے حصول کے سب سے بڑے ذرائع گاجر، ٹماٹر، تربوز، بران بریڈ،ٹراؤٹ مچھلی، تل ، کدو ، کاجو ، مٹر، مکئی، سویا بین ،مشروم، پالک، مونگ کی پھلیاں اور لوبیا ہیں۔

وٹامن بی 2 ( کیمیائی نام Riboflabin)

وٹامن بی 2 کا کام جسم میں صحت مند بلڈ سیلز (خون کے خلیے) بنانا ہے، جو بصارت اور جلد کو بہتر بنانے میں مددگار ہیں جبکہ یہ جسم میں توانائی کی سطح کو بھی بڑھاتا ہے۔ یہ میٹابولزم کو بہتر بنانے میں مددگار، حاملہ خواتین کی ہڈیوں کو مضبوط بنانے اور بچے کی اعصابی مضبوطی کے لیے نہات مفید ہے۔جسم میں وٹامن بی ٹو کی کمی ہونا اگرچہ بہت مشکل ہے کیوں کہ تقریباً ہر غذا میں یہ پایا جاتا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ افراد جن کا وزن کم ہو، یا جن کا ہاضمے کا نظام عموماً خراب رہتا ہو، ان میں وٹامن بی ٹو کی کمی دیکھی جاسکتی ہے۔

وٹامن بی ٹو کی کمی کی علامات میں کمزوری یا تھکاوٹ، مزاج میں تبدیلی، گلے میں درد، جلد کا پھٹنا، جلد کی سوزش، خون کی کمی شامل ہیں۔ اپنی خوراک میں سبزیوں، انڈے، میوہ جات اور دودھ کو شامل کریں، ان میں موجود غذائیت جسم سے صرف وٹامن بی ٹو کی کمی ہی دور نہیں کرے گی بلکہ صحت کو مزید بہتر بنائے گی۔

وٹامن بی 3 ( کیمیائی نام Nicotinamide)

وٹامن بی 3 اپنے صحت سے متعلق فوائد کے لیے بڑے پیمانے پر جانا جاتا ہے کیوں کہ یہ صرف صحت کو بہتر ہی نہیں رکھتا بلکہ کینسر جیسے موذی مرض کے علاج میں بھی نہایت مفید ثابت ہوا ہے۔ کینسر کے مریض اور جینیاتی خطرے سے دوچار افراد اسے کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح صحت مند، مضبوط اور چمکتے بال ہرعورت کا خواب ہوتے ہیں اور اس مقصد کے لئے وہ گھریلو ٹوٹکوں کے ساتھ مہنگی مصنوعات کا استعمال کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتیں۔ لیکن ہم آپ کو بتائیں کہ وٹامن بی 3 کی ایک قسم نیاسینامائڈ صحت مند بالوں، سر کی جلد اور دوسرے مسائل سے نجات دلانے میں مدد کر سکتی ہے۔

یہ سرکی جلد کو بہتر بنانے ، نمی برقرار رکھنے اور بالوں کی ساخت کو بڑھانے میں مدد کرکے بالواسطہ طور پر ایک ایسا ماحول بنانے میں مدد کرتا ہے، جو صحت مند بالوں کی نشوونما کے لئے سازگارہوتا ہے۔ تاہم دوسری طرف طبی ماہرین نے دل کی بیماری کے عوامل میں ایک حالیہ اضافہ کیا ہے جو کہ وٹامن بی 3 کی جسم میں زیادتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ جسم میں وٹامن بی 3 کی زیادہ مقدار دل کی بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔ مچھلی، چکن، بادام، چاول، مونگ پھلی اور بڑے گوشت میں وٹامن بی تھری کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔

وٹامن بی5 ( کیمیائی نامPantothenic Acid )

وٹامن بی 5 اس گروپ میں امتیازی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ یہ صرف انسان ہی نہیں بلکہ تمام جانداروں کی ضرورت ہے۔ یہ وٹامن جو سیلولر توانائی کی پیداوار اور پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور چربی کی ترکیب اور انحطاط کے لیے ضروری ہے۔ اس کی کمی کی صورت میں بال وقت سے پہلے سفید اور پیروں کے جلنے کا احساس ہوتا ہے۔ وٹامن بی فائیو کے حصول کا بہترین ذریعہ دودھ، گوشت، ٹماٹر اور مونگ پھلی ہے۔

وٹامن بی 6 (کیمیائی نام Pyridoxine)

وٹامن بی 6 مختلف جسمانی افعال میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ میٹابولزم سے لے کر جلدی صحت، مدافعتی اور اعصابی نظام کے درست کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔ وٹامن بی 6 کھانے کو توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد کرتا ہے، جو اسے صحت مند میٹابولزم کے لیے ضروری بناتا ہے۔ یہ سیرٹونن، ڈوپامائن اور گابا جیسے نیورو ٹرانسمیٹر کی تیاری میں اثر انداز ہوتے ہیں، جو موڈ اور ذہنی افعال کو منظم کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ وٹامن بی 6 ہیموگلوبن کی ترکیب کے لیے ضروری ہے، یہ خون کے سرخ خلیوں میں موجود پروٹین ہے، جو پورے جسم میں آکسیجن لے جانے کے لیے ذمہ دار ہوتی ہے۔ یہ ایک صحت مند مدافعتی نظام کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں، جو جسم کو انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔

مذکورہ وٹامن جسم میں مختلف ہارمونز کی ترکیب اور توازن میں کردار ادا کرتا ہے۔ وٹامن سکس کے بے پناہ فوائد کو پڑھنے کے بعد ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ اس کا حصول کیسے ممکن ہے تو ہم آپ کو بتائے دیتے ہیں کہ مچھلی (خصوصاً سالمن اور ٹیونا) وٹامن بی 6 کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ تیار شدہ سالمن کے ہر 85 گرام میں تقریباً 0.6 ملی گرام وٹامن بی 6 ہوتا ہے۔

سالمن اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی صحت مند مقدار بھی فراہم کرتا ہے، جو صحت مند دل اور دماغ کے افعال میں معاون ہے۔ اسی طرح ٹیونا مچھلی کے 85 گرام حصے میں تقریباً 0.9 ملی گرام وٹامن بی 6 ہوتا ہے۔ یوں ہی ایک 85 گرام پکی ہوئی چکن بریسٹ میں تقریباً 0.5 ملی گرام وٹامن بی 6 ہوتا ہے، جو اسے کسی بھی متوازن کھانے میں ایک قیمتی اضافہ بناتا ہے۔ صرف 30 گرام پستہ کھانے سے جسم کو تقریباً 0.5 ملی گرام وٹامن بی 6 ملتا ہے۔ تازہ یا خشک آلو بخارہ غذا میں وٹامن بی 6 شامل کرنے کا ایک میٹھا اور آسان طریقہ ہے۔

آدھا کپ بیر میں تقریباً 0.3 ملی گرام وٹامن بی 6 ہوتا ہے۔ بھنے ہوئے سورج مکھی کے بیج خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور ناشتے کے طور پر ایک بہترین انتخاب ہے جس میں تقریباً 0.5 ملی گرام وٹامن بی 6 فی 30 گرام سرونگ ہوتا ہے۔ ایک کپ پکی ہوئی پالک تقریباً 0.4 ملی گرام وٹامن فراہم کرتی ہے۔ ایک درمیانے سائز کا کیلا تقریباً 0.4 ملی گرام وٹامن بی 6 فراہم کرتا ہے۔ ہماری عمومی خوراک میں شامل چنے بھی مذکورہ وٹامن کے حصول کا پرلطف اور آسان ذریعہ ہے۔ دوسری جانب اس وٹامن کی کمی ہمارے جسم کی بیرونی سطح یعنی جلد سے لے کر اندرونی نظام یعنی دماغ اور دیگر اعضاء کو متاثر کر سکتی ہے۔

وٹامن بی 7 (کیمیائی نام Biotin)

بایوٹین، جسے وٹامن بی 7 یا وٹامن ایچ بھی کہا جاتا ہے، صحت مند بالوں، جلد اور ناخنوں کو فروغ دینے میں اپنے ممکنہ فوائد کی وجہ سے مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔ یہ جسم میں مختلف میٹابولک عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بایوٹین ہلکی بو کے ساتھ سفید یا آف وائٹ کرسٹل پاؤڈر کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ بایوٹین قدرتی طور پر کھانے کے مختلف ذرائع میں پایا جاتا ہے،جن میں گوشت، انڈے، گری دار میوے، بیج، مچھلی، گوشت، پولٹری، دودھ کی مصنوعات، سبزیاں، پھلیاں، سارا اناج اور پھل شامل ہیں۔

وٹامن بی 12 (کیمیائی نام Cyanocobalamin)

وٹامن بی 12 ایک اہم غذائی جزو ہے، جو اعصابی خلیات اور خون کے خلیات کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ آپ کے جسم کو ڈی این اے بنانے میں بھی مدد کرتا ہے، جو آپ کے تمام خلیوں میں جینیاتی مواد اکٹھا کرتا ہے۔ وٹامن بی 12کی کمی جسمانی، اعصابی اور نفسیاتی عوارض کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کی کمی کی علامات آہستہ آہستہ پیدا ہوسکتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ پیچیدہ ہوسکتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے جسم میں اس کی کم سطح ہونے کے باوجود کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی لیکن یہ اندر ہی اندر سے نقصان کا سبب بن رہا ہوتا ہے۔

عمومی طور پر اس وٹامن کی کمی کی علامات میں بہت تھکاوٹ یا کمزوری محسوس کرنا، متلی، قے یا اسہال کا سامنا کرنا، بھوک کی کمی، وزن میں کمی، منہ یا زبان میں درد ہونا، جلد کا زرد ہونا شامل ہیں۔ وٹامن بی 12 کی کمی کی اعصابی علامات میں آپ کے ہاتھوں اور پیروں میں بے حسی یا جھنجھناہٹ کا ہونا، بصارت کے مسائل، چیزوں کو یاد رکھنے میں مشکل پیش آنا، چلنے یا بولنے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں تو دوسری طرف مذکورہ وٹامن کی کمی کے باعث پیدا ہونے والے نفسیاتی مسائل میں افسردہ محسوس کرنا، چڑچڑا پن محسوس ہونا، آپ کے محسوس کرنے اور برتاؤ کرنے کے انداز میں تبدیلی کا آجانا وغیرہ شامل ہیں۔

طبی ماہرین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ وٹامن بی 12 کی کمی انسان کو موت کے منہ میں بھی دھکیل سکتی ہے کیوں کہ خون کی کمی کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی پیداوار میں کمی ہونا مستقل اعصابی نقصان کا سبب بن سکتا ہے اور اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ وٹامن بی 12 جانوروں کی ایسی مصنوعات میں پایا جاتا ہے جو ہم کھاتے ہیں، جس میں گوشت، ڈیری اور انڈے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اناج، روٹی اور خمیر وغیرہ میں بھی اس وٹامن کی مناسب مقدار پائی جاتی ہے۔

وٹامن سی (کیمیائی نام Ascorbic Acid)

وٹامن کی فیملی میں شامل سی کو خاص اہمیت اور مقبولیت حاصل ہے۔ وٹامن سی قدرتی طور پر پایا جانے والا ایک انتہائی اہم غذائی عنصر ہے، جو زیادہ تر پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ دوسرے جانداروں کے برعکس، انسان چوں کہ خود وٹامن سی نہیں بنا سکتا، اس لیے اس کی ضرورت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں اسے کھانے پینے کی اشیاء سے حاصل کرنا چاہیے۔

وٹامن سی کی کمی مختلف شکلوں میں نظر آ سکتی ہے، جیسے خون کی کمی، مسوڑھوں سے خون بہنا، قوت مدافعت میں کمی، جوڑوں اور پٹھوں میں درد اور خشک جلد وغیرہ۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک انسان کو آخر کتنی مقدار میں وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مردوں کے لئے روزانہ 90 ملی گرام جبکہ خواتین کے لئے روزانہ 75گرام وٹامن سی کا حصول ضروری ہے تاہم تمباکو نوشی کرنے والے حضرات کو 35 ملی گرام اضافی وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ ان میں اس وٹامن کی کمی بھی زیادہ ہوتی ہے۔

وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو بیماری پیدا کرنے والے نقصان دہ فری ریڈیکلز کو بے اثر کرتا ہے، جلد میں کولیجن بناتا ہے جو جلد کو لچکدار اور جھریوں سے پاک کرتا ہے، آئرن کے جذب کو بہتر بناتا ہے، قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے اور زخم بھرنے میں مدد کرتا ہے، دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے، نزلہ زکام کی علامات کی مدت یا شدت کو کم کر سکتا ہے۔ وٹامن سی کے حصول کی بات کریں تو اس کی بہترین مقدار کینو، چکوترا، امرود، مرچ، ٹماٹر، آملہ اور پتوں والی سبزیوں میں پائی جاتی ہے۔

وٹامن ڈی (کیمیائی نام Calciferol)

ڈی ایک نہایت اہم وٹامن ہے، جو جسمانی افعال کی بہتری کارکردگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہڈیوں کی صحت کو بہتر کرنے اور انہیں مضبوط بنانے کے لیے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار کا متوازن ہونا نہایت ضروری ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی دنیا بھر میں لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، دنیا میں تیرہ فیصد لوگوں کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی واقع ہونے سے ہڈیوں سمیت بہت سی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ جسم کو کئی نیوٹرنٹس اور منرلز کو جذب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگر کسی شخص میں وٹامن ڈی کی کمی واقع ہو جائے تو اسے مختلف علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان علامات میں چڑچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، کمر درد، جوڑوں کے مسائل، پٹھوں کا درد یا کمزوری اور بالوں کی کمزوری شامل ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی کی کمی وجہ سے مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے موسمی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ کوئی بیماری لاحق ہو جائے تو اس سے نجات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وٹامن ڈی حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ سورج ہے، لیکن مصروف طرزِ زندگی کی وجہ سے دھوپ میں کچھ وقت کے لیے بیٹھنا مشکل ہوتا ہے، اس کے علاوہ برف باری والے علاقوں میں رہنے والوں کے لیے بھی سورج سے وٹامن ڈی حاصل کرنا نا ممکن ہوتا ہے۔ اس لیے وٹامن ڈی کی کمی کو دور کرنے کے ایسی غذائیں استعمال کی جاتی ہیں جو اس وٹامن سے بھرپور ہوتی ہیں، جن میں مچھلی، انڈے کی زردی، روغنِ ماہی (مچھلی کے جگر کا تیل)گائے کی کلیجی اور دودھ وغیرہ شامل ہیں۔

وٹامن ای (کیمیائی نام Tocopherol)

جسم میں اگر مختلف منرلز اور وٹامنز کی کمی واقع ہو جائے تو جِلد اور بال سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جب کہ مجموعی صحت پر بھی فرق پڑتا ہے۔ اس اعتبار سے وٹامن ای ایسا وٹامن ہے، جس کی مقدار کو جسم میں متوازن رکھنا نہایت ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ اس کی کمی واقع ہونے سے بہت سے طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وٹامن ای بہت ساری اینٹی آکسیڈنٹس خصوصیات کا حامل ہوتا ہے، اس لیے یہ کینسر جیسی کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بھی یہ وٹامن کردار ادا کرتا ہے۔

تاہم اگر وٹامن ای کی کمی کا سامنا کرنا پڑے تو انسان کو روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دینے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ مذکورہ وٹامن کی جسم میں کمی سے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان میں پٹھوں کی کمزوری، چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا، پیری فیرل نیورو پیتھی، نظر کی کمزوری اور مدافعتی نظام کے مسائل وغیرہ شامل ہیں۔ تو اب اس صورت حال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جسم میں وٹامن ای کی مطلوبہ مقدار کو برقرار رکھنے کے لئے کون سی غذائیں استعمال کرنی چاہیں تو اس کا جواب بادام، سورج مکھی کے بیج، مونگ پھلی، پالک، آم، مچھلی اور انڈے ہیں۔

وٹامن کے (کیمیائی نام Phyloquinone)

انسانی ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے صرف وٹامن ڈی ہی ضروری نہیں بلکہ اس مقصد کے حصول کے لئے وٹامن کے بھی نہایت ضروری ہے کیوں کہ یہ ایک ایسا وٹامن ہے جس کی کمی سے انسان اوسٹیو پروسس نامی بیماری کا شکار ہوجاتا ہے جس میں جسم کی تمام ہڈیاں انتہائی کمزور اور بوسیدہ ہوجاتی ہیں اور ایک چھوٹی سی ٹھوکر بھی انسان کو معذور بنادیتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی معدہ کے نظام میں خرابی، آنتوں کی سوزش،قبض اور پیٹ کے پھولنے جیسے مسائل کی وجہ بنتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق وٹامن کے دو اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے، وٹامن کے ون اور وٹامن کے ٹو۔ وٹامن کے ون ترکاریوں اور گوشت سے حاصل ہوتا ہے جبکہ وٹامن کے ٹو معدہ اورآنتوں میں پائے جانیوالے مادوں کی آمیزش سے ترکیب پاتا ہے۔

وٹامن کے ایک ایسا وٹامن ہے جس کو اپنی خوراک میں شامل کرنے سے آپ کے پورے جسم پر مثبت اثرات واضح نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ وٹامن کے کے طبی فوائد میں ہڈیوں کی مضبوطی، خون میں توازن، خون کی روانی میں بہتری، زخموں کی صحت یابی، موذی امراض جیسے امراض قلب، پروسٹیٹ کینسر، اور الزائمر کی بیماری سے بچاؤ شامل ہیں۔ سویابینز، ہرے پتوں والی سبزیاں، سیب، خشک میوہ جات، مچھلی اوربند گوبھی میں وٹامن کے کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے، لہذا ان غذاؤں کو اپنی روزمرہ کی خوراک میں ضرور شامل کریں۔

The post وٹامن یعنی حیاتین حیات کیلئے ناگزیر کیسے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/FemYGsw
Previous Post Next Post

Contact Form