ذہنی صحت مجموعی بہبود کا ایک اہم پہلو ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی کے جذباتی، نفسیاتی اور سماجی پہلوؤں کو گھیرے ہوئے ہے۔ پاکستانی اسکولوں کے تناظر میں جہاں بچے اپنے ابتدائی تعلیمی عہد کا ایک اہم حصہ صَرف کرتے ہیں، ذہنی صحت کو ترجیح دینا انتہائی ناگزیر ہے۔ اسکولوں میں ذہنی صحت سے متعلق خدشات کو دور کرنا طلبا کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے، سیکھنے کے مثبت ماحول کو فروغ دینے اور ان کے مستقبل کی کامیابی کی بنیاد رکھنے کےلیے بہت ضروری ہے۔
مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی ہمارے زمانۂ طالب علمی میں ہمارے کسی اسکول میں طلبا کی ذہنی صحت کے حوالے سے کبھی کوئی دو لفظ بھی بولے گئے ہوں۔ بلکہ مجھے یہ تو اچھی طرح یاد ہے کہ کون کون سا استاد، مضمون یا معاملہ ہمارے لیے ذہنی اذیت کا باعث بنتا تھا، جن کے اثرات سے ابھی تک ہم باہر نہیں آپائے۔ تاہم! گزشتہ چند برسوں سے مختلف تعلیمی اداروں میں ذہنی صحت اور متعلقہ برتاؤ کے حوالے سے اچھی پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان اقدامات کے طلبا کی زندگی اور مستقبل پر بہت مثبت اور دُور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
محققین کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل کا شکار نوعمر بچوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ اس وجہ سے دنیا بھر کے اسکولوں اور تعلیمی رہنماؤں پر مناسب اقدامات اٹھا کر مدد فراہم کرنے کے حوالے سے دباؤ بڑھ رہا ہے تاکہ طلبا دورانِ تعلیم یا دیگر معاملات میں کسی بھی طرح کے مسائل پر قابو پاسکیں اور صحت مند اور معمول کی زندگی گزار سکیں۔
ذہنی صحت کو سمجھنا
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ذہنی صحت سے مراد فلاح و بہبود کی ایسی حالت ہے جس میں ایک فرد اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرتے ہوئے زندگی کے معمول کے دباؤ کا مقابلہ کرتا ہے، نتیجہ خیز کام کرتا ہے اور معاشرے کی تعمیر میں اپنا مثبت حصہ ڈالتا ہے۔ اس میں جذبات، خیالات اور طرز عمل کے درمیان توازن برقرار رکھنا اور درپیش مسائل کو مؤثر طریقے سے ڈھالنا شامل ہے۔ ذہنی صحت محض ذہنی بیماری کی عدم موجودگی نہیں بلکہ اس میں خود اعتمادی، لچک اور جذباتی ذہانت جیسے مثبت عوامل شامل ہیں۔
اسکولوں میں ذہنی صحت کی اہمیت
اسکول کا ماحول بچے کی ذہنی صحت پر نمایاں طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تعلیمی اداروں کو ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو طلبا کی جذباتی اور نفسیاتی تندرستی میں معاون ہو۔ اسکولوں میں ذہنی صحت پر زور دینے سے کئی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں۔
اول: یہ اقدام سیکھنے کے بہترین نتائج کو فروغ دینے کے ضامن ہیں، کیوں کہ جو طلبا ذہنی طور پر صحت مند ہوتے ہیں وہ زیادہ مصروف، پُرعزم اور اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
دوم: یہ طلبا کے درمیان اور اساتذہ کے ساتھ مثبت تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک معاون اور جامع اسکول کمیونٹی تشکیل دیتے ہیں۔
سوم: اسکولوں میں ذہنی صحت سے متعلق خدشات کو دور کرنے سے ان طویل المدتی نتائج کو روکنے میں مدد ملتی ہے جو غیر حل شدہ مسائل سے پیدا ہوسکتے ہیں، جیسے کہ اوسط یا اس سے بھی کم تعلیمی کامیابی، غیر موزوں رویوں کے مسائل اور ذہنی عوارض وغیرہ۔
پاکستانی اسکولوں میں دماغی صحت کے مسائل
پاکستان مینٹل ہیلتھ ایسوسی ایشن اور دیگر پاکستانی محققین کے مطابق پاکستانی اسکولوں کو ذہنی صحت کے متعدد مسائل کا سامنا ہے جو طلبا کی فلاح و بہبود کو متاثر کرتے ہیں۔ تعلیمی دباؤ، سماجی توقعات، دھونس جمانا، ہراساں کرنا، امداد اور رہنمائی کا ناکافی اور غیر فعال نظام اور کئی مسائل کے بارے میں بیداری کی کمی جیسے عوامل ان مسائل کے پھیلاؤ میں معاون ہیں۔ پاکستانی اسکولوں میں دیکھے جانے والے کچھ عام ذہنی صحت کے مسائل میں ذہنی بے چینی کی شکایات، ذہنی دباؤ، تناؤ، خوداعتمادی کا فقدان اور تعلیمی سرگرمیوں سے کترانا شامل ہیں۔ توجہ نہ دیے جانے سے یہ مسائل ناقص تعلیمی کارکردگی، سماجی تنہائی، منشیات کے استعمال، خود کو نقصان پہنچانے اور یہاں تک کہ خودکشی کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔
اسکولوں میں ذہنی صحت کے خدشات کو دور کرنا
پاکستانی اسکولوں میں ذہنی صحت کو فروغ دینے کےلیے اسکول کے منتظمین اور اساتذہ کو ایک فعال انداز اپنانا چاہیے جو طلبا کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے۔ یہاں کچھ حکمت عملیوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو کہ اسکولوں میں لاگو کی جاسکتی ہیں۔ اگر سنجیدگی سے ان پر عمل کیا جائے تو ذہنی صحت کے خدشات کو کافی حد تک دُور کیا جاسکتا ہے۔
مشاورت کےلیے پیشہ ور افراد کی تعیناتی
طلبا کی ذہنی صحت کے مسائل کو حل کرنے کےلیے اسکولوں میں اسٹوڈنٹ کاؤنسلر (student counselor) یا دماغی صحت کے کسی رہنما پیشہ ور کا تقرر کرنا ایک اہم حکمت عملی ہے۔ ایسے رہنما ان طلبا کو مدد، رہنمائی اور سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو جذباتی یا نفسیاتی مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ اسکول میں ذہنی صحت سے متعلق مشاورت کےلیے ایک سرشار مشیر (student counselor) رکھنے سے طلبا کے پاس اپنے خدشات پر بات کرنے، مشاورت حاصل کرنے اور مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کےلیے آسانی سے قابل رسائی وسیلہ ہمہ وقت دستیاب ہوتا ہے۔
ایک اسٹوڈنٹ کاؤنسلر طلبا کےلیے اپنے خیالات اور جذبات کا اشتراک کرنے، اعتماد کو فروغ دینے اور تعلقات استوار کرنے کےلیے ایک محفوظ اور رازدارانہ ماحول مہیا کرسکتا ہے۔ یہ فعال نقطۂ نظر دماغی صحت کے مسائل کو ابتدائی طور پر شناخت کرنے اور بروقت رہنمائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طویل المدتی نتائج کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ مزید برآں، اسٹوڈنٹ کاؤنسلر اساتذہ، والدین اور اسکول کے منتظمین کے ساتھ جامع ذہنی صحت کے پروگرام اور طلبا کی مخصوص ضروریات کے مطابق اقدامات تیار کرنے کےلیے بھی تعاون کرسکتا ہے۔ مجموعی طور پر اسٹوڈنٹ کاؤنسلر یا ذہنی صحت کے ماہر فرد کا تقرر اسکولوں کے طلبا کی فلاح و بہبود کو ترجیح دینے کے عزم کو تقویت دینے کے ساتھ ایک معاون ماحول پیدا کرتا ہے جو مثبت ذہنی صحت کو فروغ دیتا ہے۔
بیداری پیدا کرنا
بہت سارے اسکول شاید اسٹوڈنٹ کاؤنسلر کی تعیناتی کا اضافی بوجھ برداشت نہ کرسکیں، لیکن ایسے ماہر افراد کو اپنے اسکولوں میں مدعو کرکے ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں بیداری اور سمجھ میں اضافہ کرنے کےلیے اسکول کے رہنما اپنے اساتذہ، والدین اور طلبا کےلیے کارگاہیں (workshops) اور آگاہی اور تربیتی پروگراموں کا انعقاد کرسکتے ہیں۔ اس سے ذہنی صحت کے مسائل کو سمجھنے، اُنھیں کم کرنے اور ذہنی صحت سے متعلقہ اُمور پر آزادانہ گفتگو کی حوصلہ افزائی کرنے میں مدد ملے گی۔ نتیجتاً ذہنی صحت کے مسائل پر جلدی قابو پانے میں مدد ملے گی اور طلبا کی تعلیمی کارکردگی بغیر کسی دشواری کے بہتر ہوگی اور ان کا مستقبل محفوظ ہوگا۔
سیکھنے کا مثبت اور سازگار ماحول بنانا
اسکول کے رہنما ایک ایسے مثبت اور سازگار ماحول کو فروغ دے سکتے ہیں جو مثبت تعلقات، احترام اور شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔ اسکول کے رہنما اور اساتذہ ہم نصابی سرگرمیوں، کلبوں اور سماجی روابط بڑھانے کےلیے یکساں درجے کے سہارا دینے والے گروہوں میں طلبا کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرکے خوش گوار ماحول بناسکتے ہیں، جہاں طلبا خوشی خوشی شرکت کرکے ایک دوسرے کو مسائل سے نکالنے میں اپنے اساتذہ کے ساتھ مل کر مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔
لائف اسکلز پر مبنی تعلیم کو نافذ کرنا
اسکول کے رہنما اور اساتذہ نصاب میں جامع مہارتِ حیات پر مبنی تعلمی حاصلات شامل کرکے اپنے طلبا کو ذہنی صحت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد کرسکتے ہیں۔ نیز جذباتی ذہانت، تناؤ کے انتظام، لچک اور ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرکے بہت سے مختلف مسائل کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اس طرح کی تعلیم طلبا کو درپیش مسائل کو مؤثر طریقے سے نمٹنے کےلیے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرتی ہے۔
والدین اور برادری کے ساتھ اشتراک
اسکول ذہنی صحت کے اقدامات میں والدین اور وسیع تر معاشرے کو شامل کرکے حالات میں بہتری لاسکتے ہیں۔ والدین کو اسکول کی مختلف سرگرمیوں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کرکے اُن کےلیے مختلف کارگاہوں کا اہتمام کریں گے تو والدین اپنے بچوں کی ذہنی تندرستی میں مدد کرنے کےلیے بہتر تصورات اور وسائل فراہم کرسکتے ہیں جس سے طلبا کی ذہنی صحت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
پاکستانی اسکولوں میں ذہنی صحت کو ترجیح دینا طلبا کی مجموعی ترقی اور بہبود کےلیے بہت ضروری ہے۔ ذہنی صحت کے مسائل کو تسلیم کرنے اور ان کو حل کرنے سے اسکول کے رہنما اور اساتذہ ایک ایسا ماحول پیدا کرسکتے ہیں جو طلبا کی جذباتی اور نفسیاتی نشوونما میں معاون ہو۔ مشترکہ کوششوں، آگاہی مہم اور مؤثر حکمت عملیوں کے نفاذ کے ذریعے پاکستانی اسکول اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ طلبا ذہنی اور جذباتی طور پر مستحکم ہوں، انھیں تعلیمی طور پر ترقی کرنے اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بناسکیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post اسکول اور ذہنی صحت سے متعلق اقدامات appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2wE3nS9